تلاش شدہ نتائج

محفوظ شدہ الفاظ

"نَہِیں" کے متعقلہ نتائج

بے باکانہ

دلیری سے، شجاعت سے، نڈرتا کے ساتھ، منہ توڑ، بے خوف و حراس کے ساتھ، بے حیائی سے، بے شرمی سے

اردو، انگلش اور ہندی میں نَہِیں کے معانیدیکھیے

نَہِیں

nahii.nनहीं

اصل: سنسکرت

وزن : 12

image-upload

وضاحتی تصویر

لفظ کے معنیٰ کی مزید وضاحت کے لیے یہاں تصویر اپلوڈ کیجیے

  • Roman
  • Urdu

نَہِیں کے اردو معانی

اسم، فعل متعلق

  • testur
  • ۱۔ (انکار کا کلمہ) ، امتناع ؛ نہ ، نا ، نفی ، مت ۔
  • ۲۔ (حرف شرط) ورنہ ، وگرنہ ، نہیں تو ۔
  • ۳۔ (یقین کی تاکید کے لیے) بلاشبہ ، ضرور ۔
  • ۴۔ معدوم ، بالکل نہیں ۔
  • ۵۔ نہ ہونا ۔

شعر

Urdu meaning of nahii.n

  • Roman
  • Urdu

  • testur
  • ۱۔ (inkaar ka kalima), imatinaa ; na, na, nafii, mat
  • ۲۔ (harf shart) varna, vagarna, nahii.n to
  • ۳۔ (yaqiin kii taakiid ke li.e) bilaashubaa, zaruur
  • ۴۔ maaduum, bilkul nahii.n
  • ۵۔ na honaa

English meaning of nahii.n

Noun, Adverb, Inexhaustible

नहीं के हिंदी अर्थ

संज्ञा, क्रिया-विशेषण, अव्यय

  • एक अव्यय जिसका प्रयोग असहमति, अस्वीकृति, विरोध आदि प्रकट करने के लिए होता है, ना, मत, बिलकुल नहीं, नकारना

نَہِیں سے متعلق دلچسپ معلومات

نہیں آج کل ’’نہ‘‘ اور ’’نہیں‘‘ میں امتیاز کا لحاظ کم ہورہا ہے، یعنی جہاں’’نہ‘‘ کا محل ہے، وہاں ’’نہیں‘‘ لکھا جانے لگا ہے۔ اس گڑبڑ کو بند ہونا چاہئے، کیوں کہ ’’نہ‘‘، ’’نہیں‘‘، اور’’مت‘‘، تینوں کے معنی میں لطیف فرق ہے۔اگرہم ان میں سے کسی کو ترک کردیں گے تو زبان کی ایک نزاکت سے محروم ہوجائیں گے۔ یہ درست ہے کہ کئی مو قعے ایسے ہوسکتے ہیں جہاں ’’نہ‘‘ کا محل ہو، لیکن وہاں’’نہیں‘‘ سے کام چل جائے۔ یا ایسا بھی ممکن ہے کہ ’’نہ‘‘ اور’’نہیں‘‘ دونوں بالکل ایک ہی حکم رکھتے ہوں۔ اس بنا پر حتمی قاعدے تو بنانا مشکل ہے کہ فلاں جگہ ’’نہ‘‘ ٹھیک ہے، اور فلاں جگہ ’’نہیں‘‘۔ لیکن بعض مثالوں پر غور کریں تو عمومی طور پر کچھ رہنما اصول ہاتھ آسکتے ہیں: (۱)غلط: میری اس بات کو خود بینی کا نام نہیں دیا جائے۔ ظاہر ہے کہ یہاں’’نہ‘‘ کا محل ہے، صحیح جملہ یوں ہوگا: (۲) صحیح: میری اس بات کو خود بینی کا نام نہ دیا جائے۔ لیکن اگر جملہ یوں ہوتا: (۳) صحیح: میری اس بات کو خود بینی کا نام نہیں دیا جاسکتا۔ تو کوئی شک نہیں رہ جاتا کہ یہاں’’نہیں‘‘ بالکل ضروری ہے: (۴) غلط: میری اس بات کو خود بینی کا نام نہ دیا جاسکتا ہے۔ صریحاً غلط معلوم ہوتا ہے، لیکن اگر یہ جملہ کسی شرطیہ جملے کا حصہ ہوتا تو ’’نہ‘‘ ٹھیک تھا: (۵) صحیح: میری اس بات کو خود بینی کا نام نہ دیا جاسکتا اگر آپ میرے خلوص نیت پر شک نہ کرتے۔ اور جملہ اگر یوں ہوتا: (۶) صحیح: میری اس بات کو خود بینی کا نام نہیں دینا چاہئے۔ یا پھر یوں ہوتا: (۷)صحیح:۔۔۔ نہ دینا چاہئے۔ تو ہم تذبذب میں پڑجاتے ہیں کہ ’’نہ‘‘ اچھا ہے کہ ’’نہیں‘‘؟ یعنی یہاں دونوں ٹھیک ہیں۔اگر جملہ یوں ہو: (۸) غلط: میری اس بات کو خود بینی کا نام نہیں دے کر آپ نے حق پسندی کا ثبوت دیا ہے۔ یہاں بھی صاف معلوم ہوتا ہے کہ ’’نہ‘‘ کا محل تھا: (۹) صحیح: میری اس بات کو خود بینی کا نام نہ دے کر آپ نے حق پسندی کا ثبوت دیا ہے۔ فرض کیجئے کہ یہ جملہ یوں ہوتا: (۱۰) غلط: میری اس بات کو خود بینی کا نام نہیں دیجئے۔۔۔ اب پھر معاملہ شک سے عاری ہے، کہ یہاں’’نہ‘‘ کا محل تھا: (۱۱) صحیح: میری اس بات کو خود بینی کا نام نہ دیجئے۔ اب یہ مثال ملاحظہ ہو: (۱۲)غلط: میری اس بات کو خود بینی کا نام نہیں دے کر آپ نے حق پسندی کا ثبوت نہ دیا ہے۔ صاف ظاہر ہے کہ اس جملے میں’’نہیں‘‘ اور’’نہ‘‘ دونوں بے محل ہیں۔ (۱۳)صحیح: میری اس بات کو خود بینی کا نام نہ دے کر آپ نے حق پسندی کا ثبوت نہیں دیا ہے۔ اب اس جملے کو یوں کرلیں: (۱۴)غلط: میری اس بات کو خود بینی کا نام نہیں دے کر آپ نے حق پسندی تو نہیں کی۔ ظاہر ہے کہ یہ جملہ درست نہیں ہے۔ اسے یوں ہونا تھا: (۱۵)صحیح: میری اس بات کو خود بینی کا نام نہ دے کر آپ نے حق پسندی تو نہ کی۔ لیکن اسی جملے کو اس طرح لکھیں تو عبارت بالکل ٹھیک ہوگی: (۱۶)صحیح: میری اس بات کو خود بینی کا نام نہ د ے کر آپ نے حق پسندی تو کی نہیں۔ لیکن اگر جملہ نمبر۱۴ استفہامیہ ہو تو دوسرے ’’نہیں‘‘ کا صرف بالکل درست ہے: (۱۷)صحیح: میری اس بات کو خود بینی کا نام نہ دے کر آپ نے حق پسندی تو نہیں کی؟ اب اس جملے کو یوں لکھیں: (۱۸)صحیح: میری اس بات کو خود بینی کا نام نہ دیا جائے، یہ فیصلہ کرکے آپ حق پسند تو نہیں کہلائیں گے۔ مندرجہ بالا جملہ درست تو ہے لیکن’’۔۔۔نہ کہلائیں گے‘‘ بہتر ہوتا۔اور یہی جملہ حسب ذیل شکل میں غلط ٹھہرے گا: (۱۹)غلط: میری اس بات کو خود بینی کا نام نہیں دیا جائے، یہ فیصلہ کرکے آپ حق پسند نہیں کہلائیں گے۔ اب جملے کو ذرا اور وسعت دیجئے: (۲۰)غلط: آپ کی رائے غلط نہیں تھی کہ یہ مسئلہ کچھ اہم نہ رہ گیا تھا کہ میری بات کو خود بینی کا نام دیا جائے یا نہ، ایسے فیصلے نہیں کرکے آ پ باطل پسند نہیں کہلائیں گے۔ (۲۱) صحیح: آپ کی رائے غلط نہ تھی کہ یہ مسئلہ کچھ اہم نہیں رہ گیا تھا کہ میری بات کو خود بینی کا نام دیا جائے یا نہ، ایسے فیصلے نہ کرکے آ پ باطل پسند نہ کہلائیں گے۔ مندرجہ بالا مثالوں کی روشنی میں موجودہ زمانے کے بعض معتبر نثر نگاروں کے نمونے دیکھیں: (۱)دانشور کو حکومت کا پرزہ نہیں ہونا چاہئے(آل احمد سرور۔) یہاں ’’پرزہ نہ ہونا‘‘ بھی بظاہر ٹھیک معلوم ہوتا ہے، لیکن ’’نہ ہونا‘‘ میں استمراراور قطعیت نہیں ہے۔ اس جگہ ’’نہیں ہونا‘‘ میں انکار کی قوت زیادہ ہے۔ (۲)پوری قوم کے یہاں قدیم و جدید کی ایسی کشمکش نہیں رہے گی جو۔۔۔(آل احمد سرور۔) اس جملے میں بھی ’’نہ رہے گی‘‘ بظاہر ٹھیک معلوم ہوتا ہے، لیکن یہاں بھی وہی بات ہے کہ اس طرح کے جملے میں ’’نہیں‘‘ کی قوت زیادہ ہے۔اب ایک ذرا طویل جمل دیکھئے جس میں ’’نہ‘‘ کی پوری قوت نظر آتی ہے: (۳) بڑا نقاد۔۔۔ ہمیں ادب اور زندگی کو اس طرح دیکھنے اور دکھانے پر مائل کرتا ہے جس طرح پہلے نہ دیکھا گیا تھا۔ (آل احمد سرور)۔ یہاں ’’نہ دیکھا گیا تھا‘‘ دونوں معنی کو ادا کر رہا ہے: ’’ شعور اور ارادہ کر کے دیکھنے کا عمل نہیں کیا گیا تھا‘‘، اور ’’دکھائی نہیں دیا تھا۔‘‘ صرف ’’نہیں‘‘ لکھتے تو مو خر الذکر معنی نہ پیدا ہوتے۔ (۴) جس مقصد کے لئے۔۔۔سفر۔۔۔گوارا کیا تھا اس میں کوئی کامیابی حاصل نہ ہوئی۔۔۔جواب ملا کہ۔۔۔برار کے مسئلے پر کوئی بات چیت نہ کی جائے۔۔۔وہ اپنے مقصد میں اس ناکامی کو نہیں بھولے (مالک رام۔) یہاں ’’حاصل نہ ہوئی‘‘ کامطلب ہے، ’’نہیں ہوسکی‘‘، اور’’نہ کی جائے‘‘ میں امریہ Imperative) لہجہ ہے۔ ’’نہیں بھولے‘‘ میں مجبوری کا شائبہ ہے، کہ نا کامی انھیں یاد رہی لیکن اس کے لئے کچھ کر نہ سکے۔ ’’نہ بھولے‘‘ کہا جاتا تو کچھ اس کا صلہ بھی مذکور ہوتا، مثلاً ’’۔۔۔ نہ بھولے اور انھوں نے پھر کوشش کی‘‘، وغیرہ۔ (۵) اگر آخری ٹکڑے میں حسن بیان کی دلکشی نہ ہوتی تویہ قطعیت کانوں کو بھلی نہ معلوم ہوتی(رشید احمد صدیقی۔) یہاں ’’نہیں ہوتی‘‘ اور’’نہیں معلوم ہوتی‘‘ بے محل ہیں۔’’نہیں ہوتی‘‘ تو بالکل ہی غلط ہے، اور’’نہیں معلوم ہوتی‘‘ میں وہ قطعیت نہیں ہے جو ’’نہ معلوم ہوتی‘‘ میں ہے۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ ’’نہ‘‘ اور ’’نہیں‘‘ کا فرق اکثر وجدانی ہے، لیکن محمد منصورعالم نے اس موضوع پر ایک طویل اور کارآمد مضمون لکھا ہے جو کچھ مدت ہوئی’’شب خون‘‘ کے شمارہ نمبر۱۹۷ بابت ماہ اگست ۱۹۹۶ میں شائع ہوا تھا۔ تفصیل کے شائقین وہاں اسے ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

ماخذ: لغات روز مرہ    
مصنف: شمس الرحمن فاروقی

مزید دیکھیے

تلاش کیے گیے لفظ سے متعلق

بے باکانہ

دلیری سے، شجاعت سے، نڈرتا کے ساتھ، منہ توڑ، بے خوف و حراس کے ساتھ، بے حیائی سے، بے شرمی سے

حوالہ جات: ریختہ ڈکشنری کی ترتیب میں مستعمل مصادر اور مراجع کی فہرست دیکھیں ۔

رائے زنی کیجیے (نَہِیں)

نام

ای-میل

تبصرہ

نَہِیں

تصویر اپلوڈ کیجیے مزید جانیے

نام

ای-میل

ڈسپلے نام

تصویر منسلک کیجیے

تصویر منتخب کیجیے
(format .png, .jpg, .jpeg & max size 4MB and upto 4 images)

اطلاعات اور معلومات حاصل کرنے کے لیے رکنیت لیں

رکن بنئے
بولیے

Delete 44 saved words?

کیا آپ واقعی ان اندراجات کو حذف کر رہے ہیں؟ انہیں واپس لانا ناممکن ہوگا۔

Want to show word meaning

Do you really want to Show these meaning? This process cannot be undone