खोजे गए परिणाम

सहेजे गए शब्द

"फ़क्क-ए-इज़ाफ़त" शब्द से संबंधित परिणाम

फ़क्क-ए-इज़ाफ़त

इज़ाफ़त की अलात (कसरा) को छोड़ देना, अलामत इज़ाफ़त को महज़ूफ़ कर देना, जैसे: साहिब-ए-दिल, साहिब नज़र

हिन्दी, इंग्लिश और उर्दू में फ़क्क-ए-इज़ाफ़त के अर्थदेखिए

फ़क्क-ए-इज़ाफ़त

fakk-e-izaafatفَکِّ اِضافَت

स्रोत: अरबी

वज़्न : 22122

टैग्ज़: व्याकरण

फ़क्क-ए-इज़ाफ़त के हिंदी अर्थ

संज्ञा, पुल्लिंग

  • इज़ाफ़त की अलात (कसरा) को छोड़ देना, अलामत इज़ाफ़त को महज़ूफ़ कर देना, जैसे: साहिब-ए-दिल, साहिब नज़र

English meaning of fakk-e-izaafat

Noun, Masculine

  • omission of sign of genitive

فَکِّ اِضافَت کے اردو معانی

  • Roman
  • Urdu

اسم، مذکر

  • اضافت کی علات (کسرہ) کو چھوڑ دینا، علامت اضافت کو محذوف کر دینا، جیسے: صاحب دل، صاحب نظر

Urdu meaning of fakk-e-izaafat

  • Roman
  • Urdu

  • izaafat kii alaat (kasraa) ko chho.D denaa, alaamat izaafat ko mahzuuf kar denaa, jaiseh saahib-e-dil, saahib nazar

फ़क्क-ए-इज़ाफ़त से संबंधित रोचक जानकारी

فک اضافت ’’اضافت‘‘ ہمارے یہاں دو طرح سے ظاہر کی جاتی ہے: (۱) مضاف اور مضاف الیہ کے بیچ میں زیر لگا کر۔اسے کسرۂ اضافت کہتے ہیں۔ جیسے، ’’کتاب عشق‘‘، ’’شہر دل‘‘، وغیرہ۔ (۲) مضاف اور مضاف الیہ کے بیچ میں ’’کا/کی/کے‘‘ لگا کر۔ اسے علامت اضافت کہتے ہیں۔ (۳) کبھی کبھی یہ ہوتا ہے کہ دو لفظوں کے بیچ سے کسرہ، یا علامت اضافت اڑا دیتے ہیں لیکن مفہوم مرکب اضافی ہی کا رہتا ہے۔ اسے فک اضافت کہا جاتا ہے۔ جناب صابرسنبھلی نے لکھا ہے کہ فک اضافت کے قاعدے ہونا چاہئے، تا کہ سب جان سکیں کہ علامت اضافت کا حذف کرنا کہاں درست ہے اور کہاں نا درست۔ مرحوم تاراچرن رستوگی نے فارسی کی کسی گرامر کا ذکر کیا ہے جو انگریزی زبان میں ہے، اور اسٹائنگاس (Steingass) کے لغت کا بھی ذکر کیا ہے کہ ان دونوں میں فک اضافت کے اصول تفصیل سے مذکور ہیں۔ فارسی گرامر کا نام انھوں نے نہیں بتایا، لہٰذا میں اس کتاب سے استفادہ نہ کرسکا۔ لیکن اسٹائنگاس کا لغت فکِ اضافت کے اصولوں سے مجھے بالکل خالی ملا۔ ’’غیاث اللغات ‘‘ میں البتہ اضافت پر لمبا سا مقالہ ہے جس کا تقریباََ نصف حصہ فکِ اضافت کے بارے میں ہے۔ مشکل یہ ہے کہ صاحب’’غیاث‘‘ کی رائے’’ یوں بھی ہے اور ووں بھی‘‘ کی مصداق ہے۔ ایک طرف تو وہ فکِ اضافت کی کئی مثالیں دیتے ہیں، پھر کہتے ہیں کہ اس سے احتراز واجب ہے۔ پھر کہتے ہیں کہ ’’صاحب‘‘ اور’’سر‘‘ کو مرکب کریں تو کسرۂ اضافت حذف کرسکتے ہیں، یعنی’’صاحب سر‘‘ بے اضافت لکھ سکتے ہیں۔ ’’آنند راج‘‘ نے لکھا ہے کہ یہ لفظ (’’صاحب سر‘‘) ’’مقطوع الاضافت‘‘ ہے، لیکن اس پر اضافت کبھی کبھی لگا بھی دی جاتی ہے۔ حقیقت حال یہ ہے کہ اردو کے دیسی مرکبات میں فک علامت اضافت ایک زمانے میں عام تھا۔ ’’جنگل جلیبی‘‘ بمعنی’’جنگل کی جلیبی‘‘، ’’ بالک ہٹ‘‘ بمعنی ’’بالک کی ہٹ‘‘، ’’ڈاک گھر‘‘ بمعنی ’’ڈاک کا گھر‘‘، ’’چاند گرہن‘‘ بمعنی ’’چاند کا گرہن‘‘، وغیرہ۔ اب یہ صرف چند فقروں اور اعلام تک محدود ہوکر رہ گیا ہے، یعنی اب نئے فقرے ایسے نہیں بنائے جاتے جن کے مضاف اور مضاف الیہ دونوں دیسی ہوں اور جن میں اضافت کی علامت حذف کردی گئی ہو۔ ’’راجا بازار‘‘ بمعنی’’راجا کا بازار‘‘، ’’رانی گنج ‘‘بمعنی ’’رانی کا گنج ‘‘، ’’رام نگر‘‘ بمعنی ’’رام کا نگر‘‘ وغیرہ جگہوں کے نام پرانے زمانے کی یادگار ہیں۔ لہٰذا دیسی مرکبات میں فکِ اضافت اب صرف سماعی ہے، قیاسی نہیں۔ اس کے لئے کوئی قاعدہ نہیں ہوسکتا۔ پہلے بھی کوئی قاعدہ نہ تھا، اور نہ ہی کسی قاعدے کی ضرورت تھی۔ ایک عام اصول تھا کہ علامت اضافت کا حذف جہاں اچھا لگے یا ضروری معلوم ہو، وہاں اسے حذف کردیا جائے۔ جہاں تک سوال فارسی مرکبات کا ہے، ان کا بھی اصول یہی ہے کہ کسرۂ اضافت لگانا یا نہ لگانا بولنے والے کی مرضی پر ہے۔ جو مرکبات کسرے کے ساتھ مروج ہو گئے ہیں ان کو بلا کسرہ بولنا خلافِ محاورہ ہوگا لیکن غلط نہ ہوگا۔ یعنی کس مرکب کو کسرہ کے ساتھ بولنا ہے، اور کس کو کسرے کے بغیر بولنا مر جح ہو گا، یہ معاملہ پھر سماعی ہے۔ لیکن نحوی اعتبار سے مرکب دونوں طرح صحیح ہوگا، بلا کسرۂ اضافت، یا مع کسرۂ اضافت۔ یعنی ایسا نہیں ہے کہ بعض مرکبا ت لازماً مقطوع الاضافت ہوں اوربعض مرکبات لازماً مشمول الاضافت۔ اردو کے بعض علما، مثلاًکمال احمد صدیقی کا ارشاد ہے کہ لفظ ’’صاحب‘‘ کے ساتھ کسرہ بالکل نہیں آتا، یا مجبوراََ آتا ہے۔ ہم دیکھ چکے ہیں کہ صاحب ’’غیاث‘‘ کے خیال میں فک اضافت سے احتراز واجب ہے، لیکن ’’صاحب‘‘ اور’’سر‘‘ کو اگر مرکب کریں تو کسرۂ اضافت حذف کر سکتے ہیں، اور’’آنند راج‘‘ کا قول ہے کہ لفظ ’’صاحب‘‘ پر کسرۂ اضافت نہیں آتا، مگر بہ ندرت۔ اردو اور فارسی کے علما کی یہ تمام باتیں محل نظر ہیں۔ اضافت کے معنی ہیں، دو اسما کو ایک ساتھ جمع کرنا، اس طرح کہ معنی کا ایک نیا پہلو پیدا ہوجائے۔ یہ پہلو بہت انوکھا بھی ہوسکتا ہے۔ مثلاً دو اسما کے درمیان اضافت یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ اول الذکر اور مؤخر الذکر میں بیٹے باپ کا رشتہ ہے۔ اسے ’’اضافت ابنی‘‘ کہتے ہیں۔ مثلاً ’’بوعلی سینا‘‘ کے معنی ہیں، ’’سینا کا بیٹا بوعلی‘‘۔ اور ’’مسعود سعد سلمان‘‘ کے معنی ہیں، ’’سعد کا بیٹا مسعود اور سلمان کا بیٹا سعد‘‘۔ اس بات کو ظاہر کرنے کے لئے کہ معنی کا نیا پہلو مقصود ہے، ان اسما کے مابین کسرہ لگادیتے ہیں۔ یعنی کسرے کا لگانا ایک نحوی اور بے کیفیت عمل ہے۔ اس کو کسی لفظ سے تخصیص نہیں۔ کوئی بھی دو اسما اس طرح برتے جاسکتے ہیں کہ ان میں مضاف اور مضاف الیہ کا رشتہ پیدا ہوجائے۔ یعنی دو الفاظ اگر مرکب کئے جائیں تو ان کے مابین کسرہ معنی کے پہلو کے لئے علامت کا کام کرتا ہے۔ لہٰذا کوئی وجہ نہیں یہ علامت بعض الفاظ پر نہ روارکھی جائے، اور یہ فرض کیا جائے کہ یہاں اس علامت کے بغیر کام چلانا چاہئے۔ علاوہ بریں، جب دو الفاظ کے درمیان کسرہ مقصود ہو، لیکن اسے حذف کردیا گیا ہو، تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہاں کسرہ تھا ہی نہیں۔ اگر دو لفظوں میں وہ توسیع معنی واقع ہوگئی ہے جو کسرۂ اضافت سے پیدا ہوتی ہے، تو پھر ان دو لفظوں مضاف مضاف الیہ کا رشتہ قائم ہوگیا۔ ایسی صورت میں اگر کسرہ موجود نہیں تو اس کے معنی صرف یہ ہیں کہ اسے حذف کردیا گیا ہے۔ اس کے معنی ہرگزیہ نہیں کہ وہاں کسرہ تھا ہی نہیں۔ دلیل اس کی ایک یہ بھی ہے کہ ایسا مرکب بھی، جو عموماً بے کسرہ لکھا یا بولا جاتا ہے، اسے کسرے کے ساتھ بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ مثلاََ ’’صاحب دل‘‘ بالعموم بلا کسرہ ( بروزن مفعولن) بولا جاتا ہے، لیکن آرزو لکھنوی کا شعر ہے ؎ کیوں تمنا غیر کی تو پوچھ کر چپ ہوگیا تھا تری محفل میں کوئی صاحب دل اور بھی ظاہر ہے کہ اگر’’صاحب دل‘‘ اصلاََ یا لازماً بے کسرہ ہوتا تو یہاں مع کسرہ کیوں آتا؟ اسی طرح، بعض لوگ ’’صاحب کمال‘‘ میں بھی کسرے کا وجود نہیں مانتے اور اسے بروزن مفعولن بولنے پر مصر ہیں۔لیکن یہ بات درست نہیں ہے۔ استادوں نے اسے مع کسرہ بھی استعمال کیا ہے۔ مثلا نسیم دہلوی کا شعر ہے ؎ لاغر وہ تھا کہ چشم جہاں سے نہاں رہا تھا صاحب کمال نہ پہنچا زوال کو ’’صاحب‘‘ کے بعض مرکبات ایسے بھی ہیں جو کم وبیش ہمیشہ مع اضافت بولے جاتے ہیں، مثلاًً ’’صاحب دیوان‘‘، ’’صاحب حال‘‘، اور کچھ ایسے ہیں جو تقریباً ہمیشہ بے اضافت بولے جاتے ہیں، مثلاً ’’صاحب فراش‘‘۔ لیکن کوئی اس کے برعکس کرے تو غلط نہ ہو گا، خلاف محاورہ ضرور ہوگا۔

ماخذ: لغات روز مرہ    
مصنف: شمس الرحمن فاروقی

और देखिए

खोजे गए शब्द से संबंधित

फ़क्क-ए-इज़ाफ़त

इज़ाफ़त की अलात (कसरा) को छोड़ देना, अलामत इज़ाफ़त को महज़ूफ़ कर देना, जैसे: साहिब-ए-दिल, साहिब नज़र

संदर्भग्रंथ सूची: रेख़्ता डिक्शनरी में उपयोग किये गये स्रोतों की सूची देखें .

सुझाव दीजिए (फ़क्क-ए-इज़ाफ़त)

नाम

ई-मेल

प्रतिक्रिया

फ़क्क-ए-इज़ाफ़त

चित्र अपलोड कीजिएअधिक जानिए

नाम

ई-मेल

प्रदर्शित नाम

चित्र संलग्न कीजिए

चित्र चुनिए
(format .png, .jpg, .jpeg & max size 4MB and upto 4 images)

सूचनाएँ और जानकारी प्राप्त करने के लिए सदस्यता लें

सदस्य बनिए
बोलिए

Delete 44 saved words?

क्या आप वास्तव में इन प्रविष्टियों को हटा रहे हैं? इन्हें पुन: पूर्ववत् करना संभव नहीं होगा

Want to show word meaning

Do you really want to Show these meaning? This process cannot be undone